تکریم اور اعزازات


عالمی امن کی حمایت اور بقائے باہمی کی اقدار کو قائم کرنے میں امام صاحب کی مقامی اور عالمی کوششوں کو سراہتے ہوئے، انہیں دنیا بھر کے متعدد صدور اور بڑی یونیورسٹیوں کی طرف سے اعلیٰ ترین اعزازات اور تکریم سے نوازا گیا، جن میں سب سے نمایاں یہ ہیں:
انہیں اسلامی شخصیت کا ایوارڈ ملا جو ازہر یونیورسٹی نے 2003ء میں دبئی کے ولی عہد قابل قدرشیخ محمد بن راشد المکتوم سے حاصل کیا۔
عالی جاہ شاہ عبداللہ دوم، اردن کی ہاشمی سلطنت کے بادشاہ نے 2005ء میں دین اسلامی کے پہلوؤں کی اعتدال اور وسطیت کے ساتھ وضاحت کے اعتراف میں آپ کو درجہ اول کا  آزادی تمغہ دینے کے ساتھ ساتھ رائل آل البیت اکیڈمی آف اسلامک تھاٹ کی رکنیت کا سرٹیفکیٹ بھی دیا۔
انہیں 2013 میں دبئی انٹرنیشنل ایوارڈ فار ہولی قرآن کی طرف سے  قرآن کریم کی خدمت پر سال کی بہترین اسلامی شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا۔
امام طیب کو 2014 میں سال کی بہترین ثقافتی شخصیت / زید انٹرنیشنل بک ایوارڈ کے لیے چنا گیا۔
امام طیب کو "کویت اسلامی ثقافت کا دارالحکومت 2016" کے لیے ایک تہواری  شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا ۔
امیر کویت عزت مآب شیخ صباح احمد جابر صباح نے جنوری 2016 میں انہیں ریاست کویت کا اعلی درجے کا میڈل( ذا الوشاح )عطا کیا۔
یونیورسٹی آف بولوگنا، جو یورپ کی سب سے قدیم اور سب سے باوقار یونیورسٹی ہے، نے انہیں اکتوبر 2018 میں "گریٹ ریکارڈ" میڈل سے نوازا، جو کہ ایک تعلیمی ادارے کی طرف سے متعدد سیاسی اور مذہبی رہنماؤں، مفکرین اور اسکالرز کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
فروری 2019 میں عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم، نائب صدر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران، نے کیتھولک چرچ کے پوپ، پوپ فرانسس کے ساتھ مشترکہ طور پر انہیں اس کے پہلے سیشن میں "انسانی بھائی چارہ ایوارڈ - زاید ہاوس کی طرف سے" نوازا۔ 
ازبکستان کے شہر سمرقند کے گورنر بابور ابلاکولوف نے پارلیمنٹ کے  فیصلے اور جمہوریہ ازبکستان کے صدر کی توثیق کے بعد انہیں سمرقند شہر کی اعزازی شہریت سے نوازا، اور یہ (شہریت) مارچ 2020 میں ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقدہ ایک علمی کانفرنس بعنوان: "امام ابو منصور ماتریدی اور ماتریدی تعلیمات: تاریخ اور حاضر" میں شرکت کے موقع دی گئی۔

 

اعزازی ڈاکٹریٹ

امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب  شیخ    الازہر  صاحب کی طرف سے امن کو فروغ دینے اور مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان مکالمے اور بقائے باہمی کے کلچر کو پھیلانے کی کوششوں کی وجہ سے دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں نے ان (کے کردار) کو سراہا  اور ان کی ان کاوشوں پر ان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی  دے کر کے  ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور جب سے انہوں نے 19 مارچ کو شیخ الازہر الشریف کا عہدہ سنبھالا تب سے انہوں نے مختلف مناصب سے کام  پر کام کیا ہے ۔

1 -  جون 2012 میں امام اکبر کو دارالحکومت کوالالمپور میں یونیورسٹی آف ملایا  کی طرف سے  اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔ 

2 - فروری 2016، انہیں انڈونیشیا میں "مولانا مالک ابراہیم اسٹیٹ اسلامک یونیورسٹی" سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔

3 - اپریل 2016، انہیں مصر کی "بنی سویف" یونیورسٹی سے، پوری دنیا میں رواداری اور بقائے باہمی کے جذبے کو اجاگر کرنے کے کردار کے اعتراف میں، انہیں سماجی علوم میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔ 

4 - اکتوبر 2017، تھائی لینڈ کی "پرنس آف سونکخلا" یونیورسٹی سے، ادبیات اوراسلامی مطالعے کی خدمت میں ان کے کردار اور متعدد عہدوں کے باوجود بہت سے ٹھوس اور اہم علمی لٹریچر انسانیت کے سامنے پیش کرنے کے لیے تحقیق و تصنیف کے تسلسل پر، انہیں ادب اور اسلامی علوم میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔

5 - اکتوبر 2018، امام اکبر  کو ازبکستان کی انٹرنیشنل اسلامک اکیڈمی سے اسلام کی رواداری کو واضح کرنے اور مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے پیروکاروں کے درمیان برداشت، بقائے باہمی اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے میں ان کی انتھک کوششوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔ 

6 - اکتوبر 2018، امام اکبر کو قازقستان کی "یوریشیا نیشنل یونیورسٹی" نے امن اور بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے اور دنیا بھر کے اداروں اور مذہبی رہنماؤں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے بہت سے اقدامات کی قیادت کرنے میں ان کی کوششوں کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔

 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024