شیخ الأزہر نے انڈونیشی صدر کا استقبال کیا اور دونوں نے غزہ میں جارحیت اور نسل کشی کے خاتمے کے لئے دباؤ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
شیخ الأزہر نے اس بات پر زور دیا کہ عرب اور اسلامی دنیا کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ ہماری اسلامی دنیا کو درپیش مسلسل بحرانوں کا مقابلہ کیا جا سکے
انڈونیشین صدر نے کہا: "ہم اپنے ملک میں الأزہر کے فارغ التحصیل طللباء پر انحصار کرتے ہیں تاکہ وہ سماجی ہم آہنگی اور امن کے اصولوں کو پھیلائیں۔"
انڈونیشین صدر نے کہا: "ہم الأزہر کے کردار کی قدر کرتے ہیں جو ہمارے بچوں کو تعلیم دیتا ہے، جو بلند ترین عہدوں پر فائز ہوئے، جن میں سب سے اہم ہمارے چوتھے صدر عبد الرحمن وحید ہیں جنہوں نے الأزہر میں تعلیم حاصل کی۔"
بروز پیر عزت مآب امام اکبر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الأزہر شریف نے مشیخة الأزہر میں انڈونیشیا کے صدر، سر برابوو سوبیانتو کا استقبال کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر بات چیت کی جا سکے۔
عزت مآب امام اکبر نے انڈونیشین صدر اور ان کے ہمراہ وفد کا الأزہر شریف میں خیرمقدم کیا، اور اس بات کا ذکر کیا کہ الأزہر اور انڈونیشیا کے درمیان تاریخی اور مضبوط تعلقات ہیں، جو انڈونیشین طلباء کے الأزہر میں تعلیم حاصل کرنے کے ذریعے مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ الأزہر خوشی سے 15000 انڈونیشین طلباء اور طالبات کی میزبانی کرتا ہے جو مختلف تعلیمی مراحل میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اور یہ طلباء علم کی طلب میں محنت، عزم اور بلند اخلاقی اقدار کے حامل ہیں۔
عزت مآب امام اکبر نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ الأزہر انڈونیشیا کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے، خاص طور پر آئمہ اور واعظین کے حوالے الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی تربیت برائے آئمہ و وعاظ میں تربیت اور اس ضمن میں الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی میں 300 انڈونیشین آئمہ کی تربیت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الأزہر انڈونیشیا میں بھیجے جانے والے اپنے 47 علماء اور اساتذہ کی تعداد میں اضافے کے لئے تیار ہے۔ اس کے علاوہ، عزت مآب نے بيت الزکاة والصدقات (جو کہ الأزہر کا خیراتی ادارہ ہے) اور انڈونیشیائی خیرات اداروں کے درمیان تعلقات میں ترقی کو سراہا خاص طور پر ان امدادی قافلوں کی حمایت میں جو بیت الزکاة نے غزہ میں ہمارے بھائیوں کی مدد کے لئے بھیجے ہیں، جو ایک بڑی ظلم و ستم، نسل کشی اور جارحیت کا شکار ہیں، اور اس صورتحال میں عالمی خاموشی اور غفلت کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
شیخ الأزہر نے اس بات پر زور دیا کہ عرب اور اسلامی صفوں میں اتحاد ضروری ہے، کیونکہ یہ ہماری اسلامی دنیا کو درپیش مسلسل بحرانوں کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس ترقی اور خوشحالی کے تمام عوامل موجود ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ ہمیں ان تمام مشکلات سے ایک ایسا موقع دے جس سے ہم آپس میں قریب آئیں، تعاون کریں اور اسلامی بھائی چارے اور مفاد کو ترجیح دیں۔
شیخ الأزہر نے انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے مجلس حکماء المسلمین کے علاقائی دفتر کی میزبانی کی، اور اس بات کا خیرمقدم کیا کہ انڈونیشیا عالمی مذہبی قیادتوں کے اتحاد میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو مجلس حکماء المسلمین کے تحت "ادیان برائے ترقی اور امن" کے عنوان سے منظم ہو رہا ہے۔
اپنی طرف سے، انڈونیشیا کے صدر نے شیخ الأزہر سے دوسری مرتبہ ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا، پہلی ملاقات انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں ہوئی تھی۔ انہوں نے الأزہر کی جانب سے انڈونیشیا کے طلباء کی میزبانی اور ان کے لئے علم حاصل کرنے میں تمام سہولتیں فراہم کرنے کی کوششوں کی بھرپور قدر کی۔ صدر نے یہ بھی کہا کہ انڈونیشیا میں الأزہر کے فارغ التحصیل افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور وہ انڈونیشیا کے معاشرے میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کی اقدار کو فروغ دینے میں ایک بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ انڈونیشیا کی حکومت ان پر سماجی امن کے قیام کے لئے بہت زیادہ اعتماد کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ انڈونیشیا کے چوتھے صدر عبد الرحمن وحید نے بھی الأزہر میں تعلیم حاصل کی تھی۔
انڈونیشین صدر نے مزید کہا: "ہم مشرق وسطی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر غم اور دکھ محسوس کرتے ہیں، اور جو کچھ عربوں اور مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ ہمارے لئے بہت اثرانداز ہوتا ہے۔ ہم بہت غمگین ہوتے ہیں جب ہم اپنے اسلامی دنیا میں تفریق کی حالت دیکھتے ہیں اور غزہ میں جو ہو رہا ہے اس پر عالمی خاموشی کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر کچھ طاقتیں اسلامی دنیا کے کردار کو کم کرنے اور اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔" انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انڈونیشیا کو اسلامی دنیا کے اپنے عالمی نظام میں اہمیت واپس لانے پر اعتماد ہے، کیونکہ اسلامی ممالک کے پاس ایسی بشری صلاحیتیں اور قدرتی وسائل ہیں جو ان کے ترقی اور کامیابی کی ضمانت ہیں۔ انڈونیشیا اسلامی دنیا کے اتحاد کے لئے بہت پرعزم ہے اور وہ داخلی تنازعات اور کشیدگی کو حل کرنے، اور رابطہ و ہم آہنگی بڑھانے کے لئے بڑی کوششیں کر رہا ہے۔
انڈونیشین صدر نے اس بات کا بھی یقین دلایا کہ انڈونیشیا مجلس حکماء المسلمین کی پہلی عالمی کانفرنس "ادیان برائے ترقی اور امن" کا خیر مقدم کر رہا ہے، اور وہ اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لئے تمام ضروری سہولتیں فراہم کرے گا تاکہ یہ بہترین انداز میں منعقد ہو سکے۔