شیخ الازہر: اتحاد ہی ہماری عرب و اسلامی امت کی ترقی کا واحد راستہ ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
شیخ الازہر: ہمیں اپنی وحدت کے لیے غیرت مند ہونا چاہیے، کیونکہ ہماری امت کے پاس ایسے مشترکات موجود ہیں جن کی بنیاد پر ہم اتحاد قائم کر سکتے ہیں۔
شیخ الازہر: مجھے سخت حیرت ہے کہ ہمارے درمیان کوئی حقیقی اختلاف موجود نہیں، پھر بھی ہم تقسیم ہو جاتے ہیں، جبکہ دوسرے متحد ہو جاتے ہیں باوجود اس کے کہ ان کے پاس کوئی ایسی مشترک چیز نہیں۔
عراقی "تیار الحکمہ" کے سربراہ نے ایک بار پھر شیخ الازہر کو عراق کے دورے کی دعوت دی اور کہا:
عراقی عوام، تمام مذاہب اور طبقات سے، آپ سے محبت رکھتے ہیں اور آپ کی آمد کے منتظر ہیں، کیونکہ آپ ایک عظیم اسلامی شخصیت ہیں۔
الازہر اعتدال اور میانہ روی کا مینار ہے اور مسلمانوں کے مسائل کی حمایت میں اس کا کردار قابلِ ستائش ہے، اور اس کا کردار ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے۔
امامِ اکبر نے کہا کہ اتحاد ہی ہماری عربی اور اسلامی امت کی ترقی کا واحد راستہ ہے، اسی لیے ہم نے مملکتِ بحرین کے ذریعے اسلامی مکالمہ کانفرنس" کا انعقاد کیا تاکہ مسلمان علما کی سوچ کو متحد کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات نہایت سخت اور چیلنجنگ ہیں، اور عربوں و مسلمانوں کے دلوں میں جو کچھ غزہ میں گزشتہ سولہ ماہ سے ہو رہا ہے، اس پر گہری کرب و اذیت ہے۔ اس کا حل صرف اسی میں ہے کہ مسلمان ایک آواز پر متحد ہوں۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت تقسیم اور اختلاف کے لیے موزوں نہیں رہا۔
شیخ الازہر نے کہا: "یہ انتہائی تعجب کی بات ہے کہ ہمارے درمیان اختلاف کی کوئی حقیقی وجہ نہیں، پھر بھی ہم بکھر جاتے ہیں، جبکہ دوسرے بغیر کسی مشترکہ بنیاد کے بھی متحد ہو جاتے ہیں۔
ہمیں اپنی وحدت کے تحفظ کے لیے غیرت مند ہونا چاہیے، کیونکہ ہماری امت کے پاس وہ مشترکہ اقدار موجود ہیں جن کی بنیاد پر ہم متحد ہو سکتے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہمارے ممالک کو امن و امان عطا فرمائے۔"
شیخ الازہر نے عراق کے "تیار الحکمہ" کے سربراہ جناب عمار حکیم کے ساتھ ملاقات کے دوران الازہر اور عراق کے درمیان گہرے تعلقات کو سراہا، اور کہا کہ اس طرح کی ملاقاتیں خیر و برکت کی حامل ہوتی ہیں اور ان سے ان کانفرنسوں میں کیے گئے کام کی جھلک نظر آتی ہے، جن میں آخری " اسلامی مکالمہ" کانفرنس تھی، جہاں امت کے اتحاد کی بات کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام کوششوں کا مقصد مسلمانوں کی عملی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا اور اسلامی اخوت کے معانی کو مضبوط کرنا ہے۔
جناب عمار حکیم نے کہا: "ہم فلسطینی مسئلے پر الازہر شریف کے کردار پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں، اور ہم آپ کے بیانات کو مسلسل فالو کرتے ہیں۔ الازہر اعتدال اور وسطیت کا مینار ہے اور مسلمانوں کے مسائل میں اس کا کردار نمایاں ہے، اور ہم نے ہمیشہ اسے ایسا ہی پایا۔ عراق، اپنی حکومت اور مذہبی قیادتوں سمیت، فلسطینی مسئلے پر شروع سے آج تک ایک ہی مؤقف رکھتا ہے، اور ہم مصر کے اس تاریخی مؤقف کو بھی سراہتے ہیں جس میں اس نے فلسطینیوں کی جبری ہجرت کو مسترد کیا، جو کہ ایک جرات مندانہ موقف تھا۔ ہم عرب اور اسلامی دنیا کی اس عظیم یکجہتی کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔"
عمار حکیم نے شیخ الازہر کو عراق کی تازہ ترین صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق تیزی سے استحکام اور ترقی کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے کہا: "الحمد للہ، ہم سیاسی اور سیکیورٹی سمیت ہر سطح پر تسلسل سے بہتری دیکھ رہے ہیں۔ عراق ایک بڑی تعمیر و ترقی کی ورکشاپ بن چکا ہےاور ہم وقت سے مقابلہ کرتے ہوئے اسے اس کے شایانِ شان مقام دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقی عوام، تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد، آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ کی جرات مندانہ پوزیشنز کو سراہتے ہیں، اور آپ کی زیارت کے مشتاق ہیں۔