امام طیب: "المجیب" اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے... اور قربِ الٰہی نہ جسمانی ہے، نہ مکانی

الإمام الأكبر أ.د: أحمد الطيب.png

شیخ الازہر: اللہ تعالیٰ کا قرب صرف مادی انداز میں سمجھنا سنگین غلطی ہے
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام "المجیب" پر گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ نام قرآن و سنت کی نصوص سے مستنبط ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر پکار کا جواب دینے والا ہے۔


یہ گفتگو شیخ الازہر نے "الإمام الطيب" نامی رمضانی پروگرام کی تیئسویں قسط میں کی، جو الازہر کی سرکاری چینلز پر نشر ہوئی۔ "المجیب" کا ثبوت قرآن و سنت سے ہے شیخ الازہر نے سورۃ ہود کی یہ آیت بیان کی: (بیشک میرا رب قریب ہے، قبول کرنے والا ہے) اور سورۃ البقرہ سے فرمایا:(تو بیشک میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے) شیخ الازہر نے وضاحت کی کہ ان آیات میں "أُجِيبُ" اور "يُجِيبُ" جیسے افعال سے اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام "المُجِيب" واضح طور پر ثابت ہوتا ہے، اور یہ امت کے اذکار و دعاؤں میں بھی شامل ہے، جس پر امت کا اجماع ہے۔

جب پروگرام کے میزبان نے پوچھا کہ اللہ کے "قرب" کا کیا مطلب ہے، تو شیخ الازہر نے متنبہ کیا کہ: اللہ کا قرب جسمانی یا مکانی نہیں ہو سکتا؛ کیونکہ اللہ مکان و زمان کا خالق ہے، ان کا محتاج نہیں۔ اللہ کا قرب، علم، ادراک اور قدرت کے ذریعے ہے  نہ کہ جگہ یا فاصلے کے لحاظ سے"

انہوں نے سورۃ ق سے اللہ تعالیٰ کا فرمان بیان کیا: (اور ہم اس کی رگِ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں) اور وضاحت کی کہ یہاں "قرب" کا مطلب علم، نگہبانی، اور تصرف ہے یہ محسوس  قرب نہیں، بلکہ معنوی قرب ہے انہوں نے کہا:"اللہ کے ساتھ کوئی چیز مشابہ نہیں — ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ﴾ — اس لیے اس کی ذات اور صفات کو مخلوق پر قیاس کرنا ممنوع ہے" اسی لیے جب قرآن میں اللہ کی معیت (ساتھ ہونا) یا قرب کا ذکر آتا ہے، تو اس کا مطلب علم، حفاظت، سننا، اور دیکھنا ہوتا ہے نہ کہ جسمانی طور پر ساتھ ہونا۔
اور امام اکبر نے متشابہات میں غور و خوض کرنے سے خبردار کیا بغیر عقیدے کے اصولوں کی طرف رجوع کیے، اور زور دیا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو اسی طرح قبول کیا جائے جیسا کہ وہ وارد ہوئی ہیں، مع تنزیہ کے یعنی بغیر کسی تشبیہ کے۔ انہوں نے فرمایا: "اللہ کا قرب معنوی ہوتا ہے، اس کے لیے مادی وسائط کی ضرورت نہیں؛ اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کی دعا سنتا ہے، اور اس کے مانگنے سے پہلے ہی اس کے حال کو جانتا ہے، اور یہی کامل ترین قرب ہے۔"

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025