شیخ الازہر: دعا تقدیر کو بدل سکتی ہے… اور دعا میں اصرار عبادت بھی ہے اور قبولیت کی کنجی بھی
شیخ الازہر: سب سے زیادہ کون سی دعائیں وہ دہراتے ہیں؟ اور بندہ اپنے رب کی دعا کا جواب کیسے دے؟
امامِ اکبر:
اللہ تعالیٰ مصیبت کو بھی مقدر کرتا ہے اور اس کے ساتھ وہ دعا بھی مقدر فرماتا ہے جو اس مصیبت کو دور کرتی ہے۔
جلدبازی اور مایوسی انسان کو دعا کی قبولیت سے محروم کر سکتی ہے۔
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے تصدیق کی ہے کہ دعا محض ایک روحانی عبادت نہیں، بلکہ یہ بلاؤں کو ٹالنے اور تقدیر میں تبدیلی کا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اللہ تعالیٰ بعض اوقات کسی بلا کو مقدر فرماتا ہے، اور اس کے ساتھ وہ دعا بھی لکھتا ہے جو اس بلا کو اٹھا لیتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کچھ امور ایسے ہیں جو انسان کو دعا کی قبولیت سے محروم کر سکتے ہیں، جن میں سب سے نمایاں: جلدی کرنا اور مایوس ہو جانا ہیں۔
"الإمام الطيب" پروگرام میں گفتگو کے دوران شیخ الازہر نے اسلام میں دعا کی حکمت اور فلسفے کو واضح کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ "اگر تقدیر لکھی جا چکی ہے تو دعا کا کیا فائدہ؟" انہوں نے کہا: "دعا اور بلا قیامت تک آسمان پر کشمکش میں رہیں گے، "دعا کی مثال جنگ میں ڈھال کی طرح ہے، جیسے ڈھال تیر کو روکتی ہے، ویسے ہی دعا مصیبت کو ٹالتی ہے۔" انہوں نے علماء کی اس بات کو نقل کیا کہ:"دعا کے ذریعے بلا کا ردّ ہونا بھی تقدیر ہی کا ایک حصہ ہے۔"
شیخ الازہر نے دعا کی قبولیت میں جلد بازی سے منع کیا، اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد یاد دلایا: "بندے کی دعا قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے۔" انہوں نے زور دیا کہ مایوسی اور ناامیدی انسان کو اللہ کے فضل سے محروم کر سکتی ہے، اور ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ تقدیر کے سائے میں، اپنے رب کا محتاج رہے۔ جیسا کہ پنج وقتہ نمازیں انسان کو شیطان کے وسوسوں سے بچاتی ہیں۔
"اللہ کی پکار کا جواب ہم کیسے دیں؟" اس سوال کے جواب میں شیخ الازہر نے کہا کہ بندے اور رب کے درمیان دعا کا تعلق باہمی ہے جیسے بندہ اپنے رب کو پکارتا ہے، ویسے ہی اللہ بھی اپنے بندوں کو بلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
> ﴿اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی بات قبول کرو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے۔﴾
یعنی اللہ کی طرف سے "دعا" درحقیقت ایمان، ہدایت اور زندگی بخش احکام کی طرف بلانا ہے، اور بندے کی طرف سے اس کا جواب، اللہ کے احکام پر عمل کرنے میں ہے۔ شیخ الازہر نے وضاحت کی کہ اللہ کا فضل اتنا وسیع ہے کہ وہ بعض اوقات گناہگار اور مجبور لوگوں کی دعا بھی قبول فرما دیتا ہے۔
شیخ الازہر کی سب سے زیادہ دُہرائی جانے والی دعائیں ذکر کرتے ہو انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کی یہ دعا اکثر دہراتے ہیں: " اے اللہ بے شک تو معاف فرمانے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے مجھے معاف کر دے۔
اور قرآن کی یہ جامع دعا بھی: { اے اللہ ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا قرما اور آخرت میں بھی حسنہ عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا} انہوں نے زور دیا کہ دعا میں اصرار (یعنی بار بار مانگنا) پسندیدہ عمل ہے، اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ کے کرم پر بھروسا رکھیں، اس کی آزمائشوں پر صبر کریں، اسباب اختیار کریں، اور ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں بھی کوتاہی نہ کریں، جیسا کہ قرآن نے حکم دیا ہے۔