شیخ الازہر سے سابق انڈونیشیائی وزیر خزانہ کی ملاقات — مشترکہ تعاون کے فروغ پر گفتگو
سابق انڈونیشی وزیر خزانہ:
الازہر پوری دنیا میں شرعی و عربی علوم کے طلبہ کے لیے مرکزِ علم ہے
ہم تعلیم اور دعوت میں ازہری منہج کے پابند ہیں اور الازہر کے پیغام کے فروغ پر فخر کرتے ہیں
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیختِ ازہر میں ڈاکٹر فؤاد باوزیر، سابق وزیر خزانہ انڈونیشیا و صدر "مؤسسہ الأزهر الإندونیسیہ"، اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔ ملاقات میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے امکانات پر تبادلہ خیال ہوا۔
شیخ الازہر نے انڈونیشیا اور الازہر کے درمیان تاریخی و مستحکم تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا سے آئے طلبہ نے ان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا سے الازہر میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، اور اس وقت تقریباً 14,500 انڈونیشی طلبہ و طالبات مختلف تعلیمی مراحل میں زیر تعلیم ہیں۔ مزید یہ کہ انڈونیشیا میں 9 تعلیمی اداروں کو الازہر کی سند کے مساوی قرار دیا گیا ہے، اور الازہر ہر سال 200 انڈونیشی طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرتا ہے۔
اپنی جانب سے، ڈاکٹر فؤاد باوزیر نے شیخ الازہر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور فضیلت الشیخ کی ان کوششوں کو سراہا جو وہ اسلام کی صحیح تعلیمات کو عام کرنے، اور انڈونیشی طلبہ کی سرپرستی کے لیے انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ "مؤسسہ الأزهر الإندونیسیہ" کا نام بھی الازہر شریف سے تبرکاً رکھا گیا ہے، کیونکہ یہ ادارہ علمی و دینی اعتبار سے دنیا بھر کے طلبہ کے لیے قبلہ و مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس ادارے کے 6 ذیلی مراکز انڈونیشیا میں کام کر رہے ہیں، جہاں 9 بڑے مساجد اور 216 تعلیمی ادارے شامل ہیں، جن میں 65,000 طلبہ قبل از جامعہ (pre-university) تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک یونیورسٹی بھی ہے جہاں 7,000 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کی مجموعی تعداد 7,750 ہے۔ ڈاکٹر باوزیر نے واضح کیا کہ ان کا ادارہ تعلیم اور دعوت کے میدان میں ازہری منہج کی پیروی کرتا ہے اور الازہر کے پیغام کے فروغ کو باعثِ فخر سمجھتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی فاؤنڈیشن فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے غریبوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔