مشرق اور مغرب کے درمیان تہذیبی مکالمے کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے کی جانے والی سخت کوششوں کے ضمن میں امام الطیب تقریباً دس سال تک تناو اور قطع تعلق کے بعد ازہر شریف اور واٹیکن کے مابین بات چیت کو واپس لانے میں کامیاب ہو گئے، چنانچہ موصوف نے پچیس مئی 2016 عیسوی کو روما میں واقع بابوی صدر دفتر کا تاریخی دورہ کیا، اور بابائے واٹیکن بابا فرانسیس کے ساتھ بات چیت کے دوران 1989 عیسوی میں فریقین کے مابین بات چیت سے متعلق ہوئے معاہدے میں تبدیلی لانے کی بات کہی تاکہ وہ انسانی صورتحال میں پیدا ہونے والی نت نئی چیزوں کے مناسب ہو اور دنیا میں پھیلے ہوئے تشدد اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے اس کے ذریعے ایک طاقت ور پیغام دیا جائے، اور فریقین کے مابین تعلقات کی تاج پوشی اپنی نوعیت کے اس پہلے اور تاریخی دورے سے ہوئی جو واٹیکن کے ایک بابا نے شیخ الازہر کے دفتر کا کیا، چنانچہ بابا فرانسیس نے سلامتی کی اس عالمی کانفرنس میں شرکت کے لئے اپنے دورہ قاہرہ کے ضمن میں اٹھائیس اپریل 2017 عیسوی کو شیخ الازہر کے دفتر کا دورہ کیا جس کو ازہر نے قاہرہ میں مسلم دانشور کونسل کے ساتھ تعاون سے منعقد کیا، اور امام اکبر کے ساتھ ان کی یہ ملاقات، دنیا کی دو سب سے بڑی مذہبی علامتوں کے مابین ایک تاریخی سربراہ ملاقات ثابت ہوئی، اور اس سے ، سلامتی، بقائے باہم اور بات چیت کی قدریں مضبوط کرنے کی خاطر ازہر شریف اور واٹیکن کے مابین کوششوں میں ہم آہنگی لانے میں امام اکبر کی تگ و دو کی کامیابی کی عملاً یقین دہانی ہوئی۔
اس دورے کے بعد امام اکبر نے سات نومبر 2017 عیسوی میں مشرق و مغرب بات چیت کے اجلاسوں میں شرکت کے لئے اپنے دورہ روما کی ذیل میں واٹیکن کا دوسرا دورہ کیا۔
اور ان دونوں بڑی علامتوں کے مابین ہونے والے مذاکرات میں امن کانفرنس کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی، اسی طرح فرقہ وارانہ تنازعات، مذہبی ظلم وستم اور نسل پرستی کے مسائل کے علاوہ سلامتی ، رواداری اور عدل ومساوات کی قدریں عام کرنے سے مسائل پر بھی گفت و شنید ہوئی۔
اس کے بعد زیارتوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا تاکہ رواداری اور بقائے باہم کی ثقافت مضبوط کی جائے، اور مختلف قوموں اور ثقافتوں کے مابین تہذیبی روابط کے اصول و مبادی راسخ کئے جائیں۔