فضیلت مآب امام اکبر شیخ الازہر، قضیہ فلسطین کی نصرت و حمایت اور بین الاقوامی محفلوں تک اس کی آواز پہنچانے سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے، کیونکہ وہ اس کے منصفانہ ہونے پر ایمان و یقین رکھتے ہیں اور اس کی نصرت و حمایت واجب سمجھتے ہیں، اور اس سلسلے میں ان کے قابلِ ذکر مواقف ہیں۔
چنانچہ اگست 2010 میں انہوں نے صہیونی وجود کے زیرِ اقتدار قدس کی زیارت کرنے سے انکار کردیا اور مشرق وسطیٰ خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ موجودہ وقت میں مسلمانوں اور عربوں کے دورہ قدس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔
اور فروری 2013 عیسوی میں اسلامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ قضیہ فلسطین کے تئیں متحدہ اور مثبت موقف اختیار کریں۔
اور جون 2015 عیسوی میں فضیلت مآب امام اکبر نے فلسطینی صدر کے مشیر ڈاکٹر محمود الھباش سے ملاقات کی مناسبت سے دنیا کے سلامتی پسند ملکوں سے اپیل کی کہ وہ قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کی حمایت کریں، اور آٹھ دسمبر 2017 عیسوی کو امام اکبر نے اپنا یہ تاریخی جملہ کہا تھا۔
" میں ان لوگوں کے ساتھ کیسے بیٹھوں جنہوں نے دوسروں کی ملکیت ان لوگوں کے حوالے کردی جو اس کے مستحق نہیں تھے" موصوف نے امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے کے پسِ منظر میں امریکہ کے نائب صدر مایک بنس کا اپنے دفتر میں استقبال کرنے سے انکار کر دیا جس میں امریکی سفارت خانے کو قدس منتقل کرنے کی بات کہی گئی اور دعوی کیا گیا کہ قدس قابض صہیونی وجود کا دارالحکومت ہے، امام اکبر نے اس فیصلے کو مکمل طور سے مسترد کر دیا اور اسے " قانونی اور شرعی اعتبار سے ایک ایسا باطل اور غیر ذمہ دارانہ اقدام" قرار دیا جو ناقابلِ قبول طریقے سے تاریخ کو جھٹلا رہا ہے اور قوموں کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہا ہے۔
اور فضیلت مآب امام اکبر نے ازہر شریف کی سپرم علما کونسل اور مسلم دانشور کونسل سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلہ کے اثرات پر غور وخوض کرنے کے لئے ہنگامی اجلاس منعقد کریں۔
موصوف نے قدس کی نصرت و حمایت کے لئے ایک عالمی کانفرنس منعقد کرنے کی بھی اپیل کی۔
جو ماہ جنوری 2018 عیسوی کے وسط میں بڑی بین الاقوامی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی، اور کانفرنس کے اختتامی بیان نے اس بات پر زور دیا کہ " قدس اُس آزاد مملکت فلسطین کا دائمی دارالحکومت ہوگا جس کا سرکاری طور پر اعلان کرنے اور اسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانے کے لئے سنجیدگی سے کام کرنا ضروری ہے" کانفرنس نے امام اکبر کی اس دعوت کو بھی اپنایا کہ 2018 کو " قدس کا سال بنایا جائے" ، دریں اثنا امام اکبر نے یہ تعلیمات بھی دیں کہ جامع ازہر کے منبر پر جمعے کا خطبہ قضیہ فلسطین اور شہر قدس میں واقع مقدس مقامات کے لئے مخصوص کیا جائے۔
قضیہ فلسطین کی نصرت و حمایت کے مقصد سے امام اکبر کے جو بے شمار مواقف سامنے آئے ان سے عالمی رائے عامہ کے اندر قضیہ فلسطین کی مزید اچھی سمجھ پیدا کرنے میں مدد ملی، اور اس بات کی وضاحت فلسطین کے قاضی القضاہ نے یوں کی : " قضیہ فلسطین کے تئیں شیخ الازہر کے موقف کا اثر دنیا کے صدور اور رہنماؤں پر پڑا"