قضايا الطفل اردو.png

بچے کے مسائل کی حمایت

فضیلت مآب امام اکبر شیخ الازہر نے خاندان کے مسائل سے اپنی بڑی دلچسپی کے ضمن میں بچے سے بھی دلچسپی لی ، اور موصوف نے " اتحاد مذاہب فورم برائے معاشروں کی سلامتی ، عرب دنیا میں بچوں کی عزت" کے عنوان سے منعقدہ فورم میں شرکت کی ، اور اس میں افتتاحی تقریر بھی کی جس میں اس بات پر زور دیا کہ اسلام نے اس وقت سے بچے سے  دلچسپی لی ہے اور اس کے حقوق کی حفاظت کی ہے جب وہ ابھی رحم مادر میں ہی ہوتا ہے ، چنانچہ اس کے مال کی حفاظت یوں کی کہ اس کے لئے میراث میں حصہ مقرر کیا اور اس کی زندگی کی حفاظت یوں کی کہ بچے کے اندر روح پڑجانے کے بعد اسقاط حمل کو حرام قرار دیا الا یہ کہ اگر رحم مادر کے اندر بچے کا رہنا ماں کی زندگی کے لئے حقیقی خطرہ بن سکتا ہو تو پھر اس کا اسقاط جائز ہے، اسی طرح اسلام نے بچے کے مفاد کا اتنا خیال رکھا کہ اگر بچے کا باپ مسلمان ہو اور اس کی ماں کتابیہ ہو اور دونوں کے درمیان طلاق ہو جائے تو بچے کی پرورش کا حق ماں کو دیا کیونکہ بچہ اس عمر میں ماں سے زیادہ لگاو رکھتا ہے۔
فضیلت مآب امام اکبر نے وضاحت کی کہ بچے کے ضروری حقوق کی ادائیگی، اسلامی آئین سازی کے اُن بڑے مقاصد میں شامل ہے جو دین ، جان ، عقل ، نسل اور مال کی حفاظت پر مشتمل ہیں۔
فضیلت مآب امام اکبر نے بچوں سے متعلق قوانین بنانے کے وقت ثقافتوں کا خیال رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ، کیونکہ دیندار مشرقی معاشرے، بچے کی آزادی کے نام پر اپنے بچوں کو نقصان دہ ویب سائٹس کا شکار ہونے کے لئے نہیں چھوڑ سکتے، اس لئے کہ اخلاقی امراض اور وباؤں سے بچے کی حفاظت، ان غیر محدود آزادیوں میں بچے کے حق کا مطالبہ کرنے سے زیادہ ضروری ہے جو بچے کو انتہائی سخت اور مہلک امراض کا باآسانی شکار ہونے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔
امام اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں سے متعلق بین الاقوامی سمجھوتوں میں بچے کی عزت کو ترجیح اور بہت زیادہ اہمیت دی جائے۔
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025